نئی دہلی، 15/ستمبر (ایس او نیوز /ایجنسی) ہفتے کے روز کانگریس نے مودی حکومت پر الزام لگایا کہ وہ جموں و کشمیر میں دہشت گردانہ حملوں کو روکنے میں ناکام رہی ہے۔ پارٹی نے کہا کہ مرکزی حکومت کے تحت دہشت گردی نے دوبارہ سر اٹھایا ہے، حالانکہ پہلے یہ تقریباً ختم ہو چکی تھی۔ کانگریس کی ترجمان سپریا شرینیت نے سری نگر میں پارٹی دفتر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی تیسری مدت، یا 'مودی 3.0' کے آغاز کے بعد، 98 دنوں میں جموں و کشمیر میں 25 دہشت گردانہ حملے ہو چکے ہیں۔
سپریا شرینیت نے میڈیا کے سامنے کہا کہ ’’بڑے بڑے دعوے کیے گئے تھے کہ اگست 2019 کے بعد جموں و کشمیر میں امن و امان ہوگا۔ میں 2014 یا 2019 کے بعد کے وقت کی بات نہیں کروں گی، لیکن مودی کو حلف لیے ہوئے 98 دن ہوئے ہیں۔ گزشتہ 98 دنوں میں جموں و کشمیر میں 25 دہشت گردانہ حملے ہوئے ہیں، جن میں 21 سیکورٹی اہلکار شہید ہوئے، جبکہ 28 دیگر زخمی ہوئے۔‘‘
سپریا شرینیت کا کہنا ہے کہ گزشتہ 98 دنوں میں جو دہشت گردانہ حملے ہوئے ہیں، ان میں مرکز کے زیر انتظام اس خطہ کے 15 شہریوں کی جان بھی چلی گئی ہے اور 47 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ’’اس کا جواب کون دے گا؟ جموں میں امن قائم تھا، وہاں دہشت گردی ختم ہو گئی تھی، لیکن اب ہم پھر سے جموں کے ڈوڈہ، ریاسی اور دیگر علاقوں میں دہشت گردانہ حملے دیکھ رہے ہیں۔‘‘
پریس کانفرنس کے دوران کانگریس ترجمان نے جمعہ کے روز جموں کے کشتواڑ ضلع میں دہشت گردانہ تصادم میں ہوئے شہید دو جوانوں کو خراج عقیدت بھی پیش کیا۔ ساتھ ہی انھوں نے الزام عائد کیا کہ وزیر اعظم 2019 سے شہید جوانوں کو خراج عقیدت پیش نہیں کر رہے۔ سپریا شرینیت نے کہا کہ ’’وزیر اعظم چھوٹے چھوٹے معاملوں پر ٹوئٹ کرتے ہیں، دورہ کرنے کے لیے دنیا کے نقشہ پر نئے ممالک کی تلاش کرتے ہیں اور لوگوں کو یومِ پیدائش کی نیک خواہشات پیش کرتے ہیں، لیکن 2019 کے بعد سے انھوں نے خراج عقیدت یا ہمدردی کا پیغام بھیجنا بند کر دیا۔ ہمارے افسران اور فوجیوں نے اپنی جان گنوائی، جموں و کشمیر پولیس کے جوان مارے گئے، لیکن مودی نے 2019 کے بعد خراج عقیدت یا ہمدردی ظاہر کرتے ہوئے ایک لفظ نہیں کہا۔‘‘